میں ہجومِ ریشم و کمخواب میں رہتا نہیں

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 395
دھوپ میں پھرتا ہوں دن بھر خواب میں رہتا نہیں
میں ہجومِ ریشم و کمخواب میں رہتا نہیں
ہے مناسب بے کسی کی کوٹھری میرے لئے
غم پہن کر میں شبِ مہتاب میں رہتا نہیں
کھل کے روتا ہوں ہمیشہ بادلوں کے ساتھ میں
یونہی ہجراں کے ادب آداب میں رہتا نہیں
ایک صحرا ہے مرے چاروں طرف پھیلا ہوا
میں مری جاں ! قریۂ شاداب میں رہتا نہیں
ہر طرف بکھری ہوئی منصور ویرانی سی ہے
میں مکاں کے عالمِ اسباب میں رہتا نہیں
منصور آفاق

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s