منصور آفاق ۔ غزل نمبر 303
مقید ہوں میں کن فکاں کے قفس میں
مری ذات کب ہے مری دسترس میں
خبر ہے مگر ڈالتا ہوں کمندیں
اڑانیں تمہاری نہیں میرے بس میں
مری لوحِ تقدیر پر تُو نے لکھا
مسرت کا لمحہ ہزاروں برس میں
تری سرد راتوں کو آغوش دوں گا
بڑی شعلہ افشانیاں ہیں نفس میں
نمل جھیل کے ایک پتھر نے پوچھا
کہاں تیرے وعدے کہاں تیری قسمیں
خزاں خیز موسم میں منصور تجھ سے
ہوئیں پُر نمو قتل گاہوں کی رسمیں
منصور آفاق