مری تمثیل کرداروں سے خالی ہے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 635
سحر سورج سے، شب تاروں سے خالی ہے
مری تمثیل کرداروں سے خالی ہے
نکالیں کوئی کیا ابلاغ کی صورت
خلا مصنوعی سیاروں سے خالی ہے
چھتوں پر آب و دانہ ڈال جلدی سے
فضا بمبار طیاروں سے خالی ہے
مزاجِ حرص کو دونوں جہاں کم ہیں
سرشتِ خوف انکاروں سے خالی ہے
اس آوارہ مزاجی کے سبب شاید
فضلیت اپنی، دستاروں سے خالی ہے
کہیں گر ہی نہ جائے نیلی چھت منصور
کہ سارا شہر دیواروں سے خالی ہے
منصور آفاق

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s