منصور آفاق ۔ غزل نمبر 350
زندگی ہے دیدۂ سفاک کی جلتی زمیں
قریۂ خوں ریزہے ادراک کی جلتی زمیں
ٹوٹتے جاتے ہیں قسمت کے ستارے ان دنوں
گر رہی ہے خاک پر افلاک کی جلتی زمیں
ہر طرف خودکُش دھماکے ہر طرف ظالم فساد
مانگتی ہے رحم ارضِ پاک کی جلتی زمیں
بند کمرے میں در آئی ہے کسی دیوار سے
ہجر میں دشتِ گریباں چاک کی جلتی زمیں
دیکھتا ہوں خواب میں منصور بمباری کے بعد
سوختہ شہروں سے اڑتی خاک کی جلتی زمیں
منصور آفاق