منصور آفاق ۔ غزل نمبر 275
میں لگا دوں آئینے گلیوں میں کیسے سینکڑوں
عکس ابھریں گے وہاں ہر ایک شے سے سینکڑوں
کم نہیں دکھ تیرے جانے کا مگر جانِ بہار
زخم میرے دل میں پہلے بھی ہیں ایسے سینکڑوں
اس کی آنکھوں نے کسے لوٹا ہے اس کو کیا خبر
اس کو رستے میں ملیں گے میرے جیسے سینکڑوں
روح کی حیرت زدہ آواز آتی ہی نہیں
وائلن کے تار لرزاں مجھ میں ویسے سینکڑوں
اک اکیلا تشنہ لب ہوں میں کنویں کے آس پاس
پھرتے ہیں منصور بے خود تیری مے سے سینکڑوں
منصور آفاق