منصور آفاق ۔ غزل نمبر 307
سرکا دیا نقاب کو کھڑکی نے خواب میں
سورج دکھائی دے شبِ خانہ خراب میں
تجھ ایسی نرم گرم کئی لڑکیوں کے ساتھ
میں نے شبِ فراق ڈبو دی شراب میں
آنکھیں ، خیال، خواب، جوانی، یقین، سانس
کیا کیا نکل رہا ہے کسی کے حساب میں
قیدی بنا لیا ہے کسی حور نے مجھے
یوں ہی میں پھر رہا تھا دیار ثواب میں
مایوس آسماں ابھی ہم سے نہیں ہوا
امید کا نزول ہے کھلتے گلاب میں
دیکھوں ورق ورق پہ خدوخال نور کے
سورج صفت رسول ہیں صبحِ کتاب میں
سیسہ بھری سماعتیں بے شک مگر بڑا
شورِ برہنگی ہے سکوتِ نقاب میں
منصور آفاق