منصور آفاق ۔ غزل نمبر 576
کسی گل پوش بنگلے میں کھلے ہیں در محبت کے
دکھائی دے رہے ہیں پھر نئے منظر محبت کے
انگیٹھی پر سجا رکھا ہے جن کو اُس گلی کے ہیں
کئے ہیں جمع برسوں میں یہی پتھر محبت کے
سدا رختِ سفر کی ہے گراں باری پہاڑوں پر
گلے میں طوق غم کے پاؤں میں چکر محبت کے
ابھی کچھ دیر دیکھوں گا ابھی کچھ دیر سوچوں گا
مسائل ہیں کئی مجھ کو ، کئی ہیں ڈر محبت کے
مجھے منصور پہلا تجربہ ہے تبصرہ کیا ہو
کئی حیرت بھرے موسم ملے اندر محبت کے
منصور آفاق