منصور آفاق ۔ غزل نمبر 300
اب کوئی اورخدا کعبہ میں آباد کریں
جو ہمیں بھول گیا ہے اسے کیا یاد کریں
اتنی بے رحم سلگتی ہوئی تنہائی میں
در کوئی ہے جہاں انصاف کی فریاد کریں
زندگی اور خدا دونوں بڑے تیزمزاج
کس کو ناشاد کریں اور کسے شاد کریں
شب کی تعمیر گرانا کوئی آساں تو نہیں
تھک نہ جائے کہیں آ وقت کی امداد کریں
ہے ازل ہی سے وفا اپنے قبیلے کی سرشت
کیا گلہ تجھ سے ترے خانماں برباد کریں
روک کر ہاتھ سے خورشید کی گردش منصور
وقت کی قید سے آفاق کو آزاد کریں
منصور آفاق