آگئے ہیں زندگی میں پھربڑے بے کار دن

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 221
ٹوٹے پھوٹے،بدنما،فالج زدہ ،بیمار دن
آگئے ہیں زندگی میں پھربڑے بے کار دن
ہم ملیں گے شانزے لیزے پہ رومی بارمیں
طے ہوئی بارہ دسمبر۔۔ ٹھیک ہے اتوار دن
یاد ہے وہ یارکے پہلو میں رنگوں کی بہار
جینا کہتے ہیں جسے ویسے جئے تھے چار دن
مصر کے اہرام سے پیرو کی تصویروں تلک
ہرجگہ کتنے گئی صدیوں کے پُراسرار دن
میری وحشت ہی جہاں تھی فیصلہ کن پھر وہاں
کیا اثر انداز ہوتے غیر جانب دار دن
آخرش منصور کیا تھااُس گذشتہ رات میں
گم ہوئی جذبوں بھری رُت، کھوگئے دلدار دن
منصور آفاق

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s