منصور آفاق ۔ غزل نمبر 239
مصحفِ دل کی تلاوت روز و شب کرتے رہو
ان کے دروازے کھلے ہیں تم طلب کرتے رہو
شاملِ توفیق ان کی رحمتیں ہو جائیں گی
مسئلے جو بھی بیاں کرنے ہیں سب کرتے رہو
زندگی ممنون ہے جس کی ، اُسی کے نام سے
اپنے دل کے بھی دھڑکنے کا سبب کرتے رہو
نام ہو ان کا تو مایوسی سراسر کفر ہے
اپنی بخشش کی دعا ساغر بہ لب کرتے رہو
اک ذرا بس ان کا ذکرِ خیر پہلے دوستو
بات اپنی جو تمہیں کرنی ہے ، اب کرتے رہو
عزم زندہ ہو تو ساری بیڑیاں کٹ جائیں گی
کوششیں اپنی بصد رنج و تعب کرتے رہو
آنکھ میں منصور روشن ہوں ستارے اور دئیے
آنسوئوں سے تم بپا شامِ طرب کرتے رہو
منصور آفاق