اندھیرا ہے جہاں تک دیکھتا ہوں

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 280
زمیں سے آسماں تک دیکھتا ہوں
اندھیرا ہے جہاں تک دیکھتا ہوں
جہاں تک ذہن و دل کی دسترس ہے
میں منظر کو وہاں تک دیکھتا ہوں
یونہی صحرا کہاں دیتے ہیں خبریں
ہوا کے میں نشاں تک دیکھتا ہوں
پرندے کھیلتے ہیں تیلیوں میں
قفس سے آشیاں تک دیکھتا ہوں
بجز دل ہے کہاں منصور ٹھہرا
مکاں سے لامکاں تک دیکھتا ہوں
منصور آفاق

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s