منصور آفاق ۔ غزل نمبر 224
حرام ہم پہ خیالِ طلب معافی دو
امیرِ شہر! چلو جاؤ اب، معافی دو
فقیرلوگ ابھی کربلا نہیں بھولے
اٹھو یہاں نکل جاؤ سب، معافی دو
وجود جھرجھری کھاتے ہیں بادشاہوں کے
سوال ترش ہیں لیموں بلب ،معافی دو
تم اہلِ زر سے تباہی تمام بستی میں
ہر ایک دکھ کا تمہی ہو سبب معافی دو
نفاذِ دین محمدﷺکہیں نہیں منصور
عجم معاف کرو اے عرب معافی دو
منصور آفاق