ابھی تو کھیت میں دو دن کی گھاس ہے سائیاں

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 267
دوبارہ کاٹنے آؤ گے… آس ہے سائیاں
ابھی تو کھیت میں دو دن کی گھاس ہے سائیاں
مری دعاؤں پہ چیلیں جھپٹنے والی ہیں
یہ ایک چیخ بھری التماس ہے سائیاں
عجیب شہد سا بھرنے لگا ہے لہجے میں
یہ حرفِ میم میں کیسی مٹھاس ہے سائیاں
تمہارے قرب کی مانگی تو ہے دعا میں نے
مگر یہ ہجر جو برسوں سے پاس ہے سائیاں
جسے ملو وہی پیاسا دکھائی دیتا ہے
بھرا ہوا بھی کسی کا گلاس ہے سائیاں
ترے بغیر کسی کا بھی دل نہیں لگتا
مرے مکان کی ہر شے اداس ہے سائیاں
ٹھہر نہ جائے خزاں کی ہوا اسے کہنا
ابھی شجر کے بدن پر لباس ہے سائیاں
کوئی دیا کہیں مصلوب ہونے والا ہے
بلا کا رات پہ خوف و ہراس ہے سائیاں
نجانے کون سی کھائی میں گر پڑے منصور
یہ میرا وقت بہت بد حواس ہے سائیاں
منصور آفاق

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s