نہیں! تم اپنے آنسو کو چھپا رکھو
اِسی سے چھِن کے سارے فاصلے،
سب روشنی، پوری ہوا شفاف ہوتی ہے
تناظر ہے ابد آباد کا جس میں
اُجالے کے مصور نے صلیب و دار و نہرِ خشک کا منظر بنایا ہے
زپاتا، چی گویرا اور ماؤ
ہار کر ہارے نہیں ہیں،
یہ پون چکتی پےہ دھاوا بولنے والے
سدا آتے رہیں گے
کیا کیا جائے یہ مشکیزہ پرانا جب سیا جائے
تو بخیوں سے ٹپکتا ہے
خرابی کارِ سوزن کی ہے
یا پھر چرخ پر کاتی ہوئی کرنوں کے دھاگے کی!
کہا جاتا ہے نابینا مغنی کو بشارت ہے
کلا کی روشنی مل جائے گی لیکن
زدِ مضراب سے اُس کو
ہزاروں تار سارنگی کے پہلے توڑنے ہوں گے
آفتاب اقبال شمیم