الطاف حسین حالی ۔ غزل نمبر 42
اب وہ اگلا سا التفات نہیں
جس پہ بھولے تھے ہم وہ بات نہیں
رنج كيا كيا ہیں ایك جان کے ساتھ
زندگی موت ہے حیات نہیں
کوئی دلسوز ہو تو کیجے بیاں
سرسری دل کی واردات نہیں
ذرہ ذرہ ہے مظہر خورشید
جاگ اے آنکھ دن ہے رات نہیں
قیس ہو، كوہكن ہو، يا حالی
عاشقی کچھ كسي کی ذات نہیں
الطاف حسین حالی