الطاف حسین حالی ۔ غزل نمبر 19
اک خوشی ہو گئی ہے تحمل کی ورنہ اب
وہ حوصلہ رہا نہیں صبر و قرار کا
آؤ مٹا بھی دو خلش آرزوئے قتل
کیا اعتبار زندگی مستعار کا
سمجھو مجھے اگر ہے تمہیں آدمی کی قدر
میرا اک التفات نہ مرنا ہزار کا
گر صبح تک وفا نہ ہوا وعدہ وصال
سن لیں گے وہ مآل شب انتظار کا
ہر سمت گرد ناقۂ لیلیٰ بلند ہے
پہنچے جو حوصلہ ہو کسی شہسوار کا
حالیؔ بس اب یقین ہے کہ دلی کے ہو رہے
ہے ذرہ ذرہ مہر فزا اس دیار کا
الطاف حسین حالی