باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 240
دل دھڑکتا ہے جام خالی ہے
کوئی تو بات ہونے والی ہے
غم جاناں ہو یا غم دوراں
زیست ہر حال میں سوالی ہے
حادثہ حادثے سے روکا ہے
آرزو آرزو سے ٹالی ہے
ٹوٹ کر دل ہے اس طرح خاموش
ہم نے گویا مراد پا لی ہے
کیا زیاں کا گلہ کریں باقیؔ
کچھ طبیعت ہی لا ابالی ہے
باقی صدیقی