باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 167
ہر آہ پر نظر ہے غمِ صبح و شام کی
پہلی سی بات اب نہیں تیرے غلام کی
اٹھی نہ جب نگاہ کسی تشنہ کام کی
ساقی کو پڑ گئی خم و مینا و جام کی
رکھ دو مرے غموں کو بھی دنیا کے سامنے
کڑیاں ہیں یہ بھی سلسلہ صبح و شام کی
ہر ایک معرکے میں رہا گرچہ پیش پیش
لیکن کہیں چلی نہ دلِ تیز گام کی
ان خشک وادیوں سے کوئی آشتا نہ تھا
باقیؔ ہے میرے نام سے شہرت سہام کی
باقی صدیقی