جیتے رہو، خوش رہو، جہاں ہو

باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 96
کیا تم سے گلہ کہ مہرباں ہو
جیتے رہو، خوش رہو، جہاں ہو
خون دل کا معاملہ ہے
دنیا ہو کہ تیرا آستاں ہو
منت کش داستاں سرا ہے
میری ہو کہ تیری داستاں ہو
دنیا مجھے کہہ رہی ہے کیا کیا
کچھ تم بھی کہو کہ رازداں ہو
کس سوچ میں پڑ گئے ہو باقیؔ
دنیا تو وہیں ہے تم کہاں ہو
باقی صدیقی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s