آپ ہوں یا ہوا کا جھونکا ہو

باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 95
کوئی نغمہ تو در سے پیدا ہو
آپ ہوں یا ہوا کا جھونکا ہو
وہ نظر بھی نہ دے سکی تسکیں
اے دل بے قرار اب کیا ہو
کام آتے نہیں تماشائی
ایک ساتھی ہو اور اپنا ہو
وہ اندھیروں کے طور کیا جانے
جس کے گھر میں چراغ جلتا ہو
دل سے اک بات کر رہے ہیں ہم
پاس بیٹھا نہ کوئی سنتا ہو
اس کے غم کا علاج کیا باقیؔ
بے سبب جو اداس رہتا ہو
باقی صدیقی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s