سرِ وادئ سینا از فیض احمد فیض
- لہو کا سراغ
- خونِ تمنا دریا دریا، دریا دریا عیش کی لہر
- کاسہء چشم میں خوں نابِ جگر لے کے چلو
- یہاں سے شہر کو دیکھو
- یوں فضا مہکی کہ بدلا مرے ہمراز کا رنگ
- غم نہ کر، غم نہ کر
- بَلیک آؤٹ
- اعلانِ جنوں دل والوں نے اب کے بہ ہزار انداز کیا
- سپاہی کا مرثیہ
- ایک شہرِ آشوب کا آغاز
- پھر دل کے آئینے سے لہو پھوٹنے لگا
- شب و روزِ آشنائی مہ و سال تک نہ پہنچے
- سوچنے دو
- نہ کرم ہے ہم پہ حبیب کا، نہ نگا ہ ہم پہ عدو کی ہے
- سرِ وادیِ سینا
- دُعا
- دلدار دیکھنا
- ہارٹ اٹیک
- عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
- مرثیے
- خورشیدِ محشر کی لو
- یا شمع پگھل رہی ہے
- اِک قدح ساقیِ مہوش جو کرے ہوش تمام
- جرسِ گُل کی صدا
- فرشِ نومیدیِ دیدار
- ٹوٹی جہاں جہاں پہ کمند
- اب کے بھی دل کی مدارات نہ ہونے پائی
- حذر کرو مرے تن سے
- تہ بہ تہ دل کی کدورت
- جس بار خزاں آئی، سمجھے کہ بہار آئی
- کنارے آ لگے عمرِ رواں یا دل ٹھہر جائے
- میں تیرے سپنے دیکھوں
- بھائی
- داغستانی خاتون اور شاعر بیٹا
- بہ نوکِ شمشیر
- آرزو
- سالگرہ
- کتبہ
- تیرگی جال ہے ۔۔۔
- نسخہء الفت میرا