نقش فریادی از فیض احمد فیض
- خدا وہ وقت نہ لائے۔۔۔
- عشق منت کش فسون نیاز
- انتہائے کار
- انجام
- سرود شبانہ
- حسن مجبور انتظار نہیں
- آخری خط
- کافروں کی نماز ہوجائے
- حسینۂ خیال سے
- مری جاں اب بھی اپنا حسن واپس پھیر دے مجھ کو
- بعد از وقت
- جو ان کی مختصر روداد بھی صبر آزما سمجھے
- انتظار
- تہہ نجوم
- حسن اور موت
- تین منظر
- سرود
- یاس
- آج کی رات
- ضبط کا حوصلہ نہیں باقی
- ایک رہگزر پر
- دست قدرت کو بے اثر کردے
- ایک منظر
- میرے ندیم
- مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
- وہ جارہا ہے کوئی شب غم گزار کے
- سوچ
- وہ مجھ سے روٹھے تو تھے لیکن اس قدر بھی نہیں
- رقیب سے
- دل بہت کچھ جلا کے دیکھ لیا
- وہ مضمحل حیا جو کسی کی نظر میں ہے
- جانے کس کس کو آج رو بیٹھے
- چند روز اور مری جان!
- آئو کہ حسن ماہ سے دل کو جلائیں ہم
- کتے
- بول
- پھر نور سحر دست و گریباں ہے سحر سے
- اقبال
- مگر دل ہے کہ اس کی خانہ ویرانی نہیں جاتی
- موضوع سخن
- ہم لوگ
- شاہراہ
- قریب ان کے آنے کے دن آرہے ہیں
- جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجائے
Wahhhhhhhhhhh Wahhhhhhhhhhh Buhat Khoooooooob Surat Shaiing
پسند کریںپسند کریں