غبارِ ایّام

غبارِ ایّام از فیض احمد فیض

  1. تُم ہی کہو کیا کرنا ہے
  2. عشق اپنے مجرموں کو پابجولاں لے چلا
  3. نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
  4. باندھا تھا کوئی یاروں سے پیمانِ وفا اور
  5. ایک نغمہ کربلائے بیروت کے لیے
  6. ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے
  7. یہ شہر اداس اتنا زیادہ تو نہیں تھا
  8. اس وقت تو یُوں لگتا ہے
  9. درباں کا عصا ہے کہ مصنّف کا قلم ہے
  10. ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول
  11. یہ کس دیارِ عدم میں ۔ ۔ ۔
  12. احرار کبھی ترکِ روایت نہ کریں گے
  13. بے نشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے
  14. رات ملتے رہے اپنے در و دیوار سے ہم
  15. جو میرا تمہارا رشتہ ہے
  16. آج شب کوئی نہیں ہے
  17. دل میں پتھر کی طرح بیٹھ گئی
  18. پہلو میں لیے پھرتے ہیں جو درد کسی کا
  19. ترک شاعر ناظمِ حکمت کے افکار
  20. اِدھر نہ دیکھو
  21. پھر اپنی نظر شاید تا حدِّ نظر جائے
  22. رنگ چھڑکا گیا تختۂ دار پر
  23. اب تو ویرانہ بھی ویراں نہیں کرنے دیتے
  24. متاعِ درد بہم ہے تو بیش و کم کیا ہے
  25. شامِ غربت
  26. نعت

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s