- ١٣ مارچ ۔ (حبیب جالب)
- آ۔۔۔۔ پان کھانے چلیں
- آئینہ نما
- آدم زاد کی دُعا
- آدھی نظم
- آس پیاس
- آشنا نا آشنا
- اپنے ہونے کی سزا
- اجنبی
- ادھوری گونج گیتوں کی
- ادھورے میل کی نظم
- اُس سے دو ملاقاتیں
- اعلان نامہءِبیروت
- افریقہ۔۔۔ اگلے محاذ پر
- المیے کے فالتو کردار
- الوداع، اے داشتہ!
- اِمکان کے دوراہے پر
- اُن سے کہنا!
- انا سے ماورا تک
- اندیشہ دار
- اونیس۔۔ سفر کی قوس پر
- ایوری باڈی نو باڈی
- ایک آنسو، ایک تبسم
- ایک پرانے ورق پر نئی تحریر
- ایک پہر کا فاصلہ
- ایک مکالمہ
- ایک ہارا ہوا دِن(اپنے پیشرو کے نام)
- اے غیر فانی اجنبی!
- اے وطن!
- اے ہمیشہ کے زندانیو!
- بعید کے بعد
- بناہل کا ایک منظر
- بنتِ براہیم (صعنا کی نذر)
- بنچ پر بیٹھے ہوئے
- بند دروازے میں کرن کی درز
- بُود نابُود
- بے انت کا سپنا
- بے زور آور
- بے نام ہونے کی آرزو
- بے نوشتہ نظم کا پیش لفظ
- بے وعدہ عمروں کے بن باس میں
- پابند شہر کی تین آوارہ لڑکیاں
- پرانے تماشائی کی شہادت
- پردہ گرتا ہے
- پڑاؤ۔۔۔۔بے سفر مسافروں کا
- پیاس ادھورے لمحے کی
- پیاسوں کے لئے ایک نظم
- تاچائے
- تمّنا کے مُخبر کی سرگوشی
- جل بھومیا
- جو ہیں اور نہیں ہیں
- جہلم کے کنارے اک شام
- چکور دستک اور صلیب
- حبس کی خواب گاہ سے
- حصارِ سزا میں
- حوصلے والے
- خریف
- خواب آفریں!
- خواب در خواب
- خواب کی خالی مچان
- خُوبصورت عورت کا خواب
- خود کلامی کے کٹہرے میں
- دراز سایہ سہ پہر
- درخت
- دریا درویش!
- دن دریا
- دو چہرے۔۔۔۔ایک چہرہ
- دو گواہیاں
- دُورنما روشنیوں کی خوف
- دُوری کے ا فق
- دوسرے منظر کی بازگشت
- دھند میں اٹھتا ہاتھ
- دُھوپ اور دُھند
- دھوپ ندی کا مانجھی
- دیوار چاٹنے والے
- دیوارِ چین
- راج ہنس
- رِچُوئل
- رُوداد۔۔۔۔ ایک جلسے کی
- روز کم شب
- روشنی نا روشنی
- رونق کا شگون
- ریت کی پیاس
- زخم بینا
- زمیں زاد
- زندگی جیسی ایک لڑکی
- زید آ
- زیطہ ۔(نجیب محفوظ کا ایک کردار)
- ساحلِ سمندر پر (ماؤ کی نظم پئے تاخہ کے پس منظر میں)
- سپنے کا برگد
- ستمبر کا شہر
- سُرخ پرچم نہر
- سفارتیا
- سمے اور مَیں
- سن شائن
- سنگ بے حیا
- سنگِ مارگلہ
- سو ضرب صفر
- سورج کی خوشبو
- شجرستانِ ہجر کا مُسافر
- شہر کے لئے دعا
- طلسم بے اسم
- عہد
- فیصلہ
- گرتے ستون کا منظر
- گلی
- گمان سے پہچان تک
- گُمان کا رومان
- گماں کی منطق
- لا مرکز آوازیں
- لشکارا
- لمحے کا سمندر
- لیو سان چے
- مارکوپولو برج
- مراجعت
- مرحبا!
- مرگِ یک خواب
- منجمد ندی کی زنجیر
- منحنی کی ثنا
- منظر کا خلا
- منکر کا خوف
- مُنکروں کے درمیان
- مٹی کا بلاوا
- مٹی کا زنگ
- مہر نیم شب
- میرِ نابلس
- میلہ
- مَیں
- میں ابد ہوں
- میں مایوس نہیں
- میں کیا کرتا!
- نئے پرانے کے سنگم
- ناتمامیوں کا گیت
- نارسیدہ لمحے کا بلاوا
- نارسیں
- نخلِ رواں
- نظم باز
- نوعِ نو جسم
- نہیں اور ہاں سے آگے
- نیا عہد نامہ
- نیا مسیحا
- نیلی گردکا زمزم
- نیم اجنبیت کے پُل پر ایک شام
- نیم وا دروازہ
- وارداتیا
- والیریا کے ساتھ آدھی شام
- وہ اور میں
- ٹھہرا ہوا منظر
- ڈوبتے پتھر کی صدا
- کایا کا کرب
- کوی لگن
- کھنڈر گھاٹ کا ناخدا
- کہانی
- کہانی ایک پیڑ کی
- ہجر زاد
- ہری نظم
- ہم
- ہم (٢)
- ہم ذات کے نام
- یا ربے پروا
- یک شہرِ زرد رُو
- یہی وہ دن ہے