اردو کے عظیم شاعر۔ اصل نام نذر محمد راشد 1910ء میں ضلع گوجرانوالا کے قصبے وزیر آباد میں پیدا ہوئے ۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی ۔ابتدا میں وہ علامہ مشرقی کی خاکسار تحریک سے بہت متاثر رہے، اور باقاعدہ وردی پہن کر اور بیلچہ ہاتھ میں لیے مارچ کیا کرتےرہے۔
راشد کے تین مجموعے ان کی زندگی میں شائع ہوئے تھے، ماورا، ایران میں اجنبی، اور لا =انسان، جب کہ گمان کا ممکن ان کی موت کے بعد شائع ہوئی تھی۔
راشد کا انتقال 9 اکتوبر 1975ء کو لندن میں ہوا تھا۔ ان کی آخری رسوم کے وقت صرف دو افراد موجود تھے، راشد کی انگریز بیگم شیلا اور ساقی فاروقی جب کچھ لوگ عبداللہ حسین کا ذکر بھی کرتے ہیں۔۔ ساقی لکھتے ہیں کہ شیلا نے جلد بازی سے کام لیتے ہوئے راشد کے جسم کو نذرِ آتش کروا دیا اور اس سلسلے میں ان کے بیٹے شہریار سے بھی مشورہ لینے کی ضرورت محسوس نہیں کی، جو ٹریفک میں پھنس جانے کی وجہ سے بروقت آتش کدے تک پہنچ نہیں پائے۔ ان کی آخری رسوم کے متعلق یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ راشد چونکہ آخری عمر میں صومعہ و مسجد کی قیود سے دور نکل چکے تھے، اس باعث انہوں نے عرب سے درآمد شدہ رسوم کے بجائے اپنے لواحقین کو اپنی آبائی ریت پر، چتا جلانے کی وصیت خود کی تھی۔
راشد کی ڈیڑھ سو سے زیادہ نمائندہ نظمیں اس بلاگ پر پیش ہیں، یہ نظمیں مختلف آن لائن فورمز سے کاپی کی گئی ہیں یا خود ٹائپ کی گئی ہیں، بہت سارا مواد ن م راشد کے فیس بک فین پیج سے لیا گیا ہے جو کہ فرخ منظور ایڈمنسٹر کرتے ہیں
السلام علیکم- پہلے سابقہ تبصروں سے تو مستفید فرمائیں-
پسند کریںپسند کریں
بہہہہت اچھی سائٹ ہے سخن سرا بہت ہی اچھے شعراء کی منتخب شاعری پڑھنے کو مل جاتی ہے
پسند کریںپسند کریں