روزِ رفتہ از مجید امجد
- روزِ رفتہ
- موجِ تبسم
- اقبال
- ہوائی جہاز کو دیکھ کر
- آہ یہ خوش گوار نظارے!
- محبوبِ خدا سے
- رازِ گراں بہا
- گاؤں
- حالی
- لہر انقلاب کی
- محرومِ ازل
- روح کی مدہوش بیداری کا ساماں ہو گئیں
- نذرِ محبت
- پسِ پردہ
- نووارد
- جھنگ
- تیرے بغیر
- یہی دنیا؟
- شرط
- مطربہ سے
- فانی جگ
- عورت
- نفیرِ عمل
- ابرِ صبوح
- سرِ بام!
- قیدی
- کون؟
- صبحِ نو
- ریل کا سفر
- یہ سچ ہے
- انقلاب
- یہیں پہ رہنے دے صیاد، آشیانہ مرا
- بیساکھ
- یہاں ہر قدم پر ہے ٹھوکر سنبھل جا
- قیصریت
- قیدی دوست
- بیسویں صدی کے خدا سے
- بھکشا
- گر اس جہان میں جینا ہے
- گھٹا سے
- بیاہی ہوئی سہیلی کا خط
- کہاں؟
- عقدۂ ہستی
- مسافر
- سازِ فقیرانہ
- سفرِ حیات
- چچی
- ملاقات
- راجا پرجا
- صبح و شام
- وقت کی لامنتہی زنجیر کی کڑیاں تمام
- ارتھی
- حسین
- ہزاروں راستے ہیں
- نعتیہ مثنوی
- زندانی
- ریڈنگ روم
- لاہور میں
- مطرب، کوئی ترانہ بیادِ بہار چھیڑ
- قبلا ئے خاں
- ایک دعا
- جہاں اندر جہاں ہے اور میں ہوں
- ختن ختن میں بہ انبوہِ صد غزالہ پھرو
- مشرق و مغرب
- ایک شام
- منزل
- دھوپ چھاؤں
- اکھیاں کیوں مسکائیں
- ایک خیال
- جیون دیس
- نہ کوئی سلطنتِ غم ہے نہ اقلیمِ طرب
- نغمۂ کواکب
- نرگس
- اک تو کہ ہے طلسمِ شب و روز کا شکار
- کیے میں نے ہر اک ایواں کی چوکھٹ تھام کے شکوے
- پھر کسی کو چاہنے کی آرزو میں گھومیے
- بھکارن
- موجودگی
- کہانی ایک ملک کی
- دیکھ اے دل!
- پون چلے اور ڈولے دل
- ترے لہو کی تڑپتی ہوئی حرارت ہے
- دم گھٹ رہا ہے سایۂ ابرِ بہار میں
- بیٹھے ہیں مہر و ماہ کی شمعیں بجھا کے ہم
- جو تم سن لو، تمہاری داستاں ہم
- آورد