
عرفان ستار کا شمار عہد ِ حاضر کے معتبر اور مستند شعرا میں کیا جاتا ہے۔ دو دہائیوں پر محیط سنجیدہ مطالعے، مشق
ِ سخن، اور اساتذہ کی صحبت میں گزارے ہوئے وقت نے ان کی تخلیقی قوت کو اس حد تک مہمیز کیا ہے کہ آج وہ اپنی ایک علیحٰدہ اور واضح شناخت رکھتے ہیں۔ ان کا اولین اور تاحال واحد شعری مجموعہ "تکرار ِ ساعت” 2005 میں کراچی سے شائع ہوا۔ ان دنوں وہ اپنے دوسرے مجموعے کی اشاعت پر غور کررہے ہیں۔ ان کا کلام اردو دنیا کے کم و بیش ہر موقر جریدے مٰیں شائع ہوتا رہا ہے، مگر "شب خون” سے انھیں ادبی دنیا میں اعتبار حاصل ہوا، جس کے آخری شمارے میں عرفان ستار کی 33 غزلیں ایک ساتھ شائع کی گئی تھیں۔ شعرگوئی اور ادبی دنیا میں تعارف کراچی میں رہائش کے دوران ہوا، مگر اب 2010 سے کینیڈا میں مقیم ہیں۔
ِ سخن، اور اساتذہ کی صحبت میں گزارے ہوئے وقت نے ان کی تخلیقی قوت کو اس حد تک مہمیز کیا ہے کہ آج وہ اپنی ایک علیحٰدہ اور واضح شناخت رکھتے ہیں۔ ان کا اولین اور تاحال واحد شعری مجموعہ "تکرار ِ ساعت” 2005 میں کراچی سے شائع ہوا۔ ان دنوں وہ اپنے دوسرے مجموعے کی اشاعت پر غور کررہے ہیں۔ ان کا کلام اردو دنیا کے کم و بیش ہر موقر جریدے مٰیں شائع ہوتا رہا ہے، مگر "شب خون” سے انھیں ادبی دنیا میں اعتبار حاصل ہوا، جس کے آخری شمارے میں عرفان ستار کی 33 غزلیں ایک ساتھ شائع کی گئی تھیں۔ شعرگوئی اور ادبی دنیا میں تعارف کراچی میں رہائش کے دوران ہوا، مگر اب 2010 سے کینیڈا میں مقیم ہیں۔